سب کا سب کو پتہ ہے مگر اپنا کسی کو نہیں پتا لوگ معافیا ں مانگ لیتے ہیں لیکن اپنے کرتوت نہیں بدلتے کتابیں پڑھ کر معلومات ملتی ہے اور والدین کی سن کر تربیت ہوتی ہے مظبوط لوگ خاموش رہتے ہیں وہ کسی سے شکایت نہیں کرتے رشتے وٹامنز کی طرح ہوتے ہیں جن کے بغیر آپ جوانی تو گزار سکتے ہیں لیکن بڑھاپا نہیں سوچ اچھی ہونی چاہنے کیونکہ نظر کا علاج تو ممکن ہے پر نظریے کا نہیں کسی کے لیے اتنا بھی مت گر جانا کہ جس کے لیے گرے ہو
وہ اٹھانے سے انکار کردے زندگی کو اس وقت جینا سیکھیں جب وہ آپ کو مار رہی ہو اچھا انسان تھا یہ الفاظ تب سننے کو ملتے ہیں جب سماعتیں سننے کے قابل نہیں رہتیں خدارا زندہ لوگوں کی قدر کیجئے جہاں کچھ لوگ کسی انسان کے لیے ترس رہے ہوتے ہیں وہاں کچھ لوگ اس انسان کی بے قدری بھی کررہے ہوتے ہیں عجیب ہے یہ دنیا یہاں جھوٹ سے نہیں سچ بولنے سے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں محبت بہت پاکیزہ جذبہ ہے یہ ہمیشہ پاکیزہ لوگو ں کے لیے ہی پیدا ہونا چاہئے گندے اور مطلبی لوگ اس کے حق دار نہیں انسان کا جب اچھا وقت آتا ہے تو بہت سارے رشتے ایسے بھی پیدا ہوجاتے ہیں جو پہلے آپ کو قبرستان میں اتار چکے ہوتے ہیں
۔
---
وہ جانتی تھی کہ وہ عام سی لڑکی نہیں ہے۔
وہ ہر بات دل پر لے لیتی، ہر خاموشی کو چہرے پر لکھ لیتی،
اور محبت کے ہر لمحے کو شدت سے جیتی۔
احمر سے منگنی ہوئے دو مہینے ہو چکے تھے۔
ظاہر میں سب کچھ مکمل تھا: رشتے طے، گھر والے راضی،
دعائیں، تصویر، تحفے — سب کچھ جیسے خواب کی طرح۔
مگر اندر ہی اندر، ایک ایسا خلا تھا جسے کوئی نہیں سمجھتا تھا۔
حنا جب بھی تھوڑا زیادہ بولتی،
یا دل کی باتیں کہتی،
احمر کہتا: "تم overreact کرتی ہو، تھوڑا space دیا کرو۔"
وہ space دینے لگی —
اور خود میں سمٹنے لگی۔
وہ ہر بات سے پہلے سوچتی،
پھر جملے چنتی،
پھر خاموش ہو جاتی۔
راتوں کو وہ اپنے فون کو دیکھتی رہتی —
کبھی typing آتی، کبھی غائب۔
کبھی وہ سوچتی شاید وہ مصروف ہے،
مگر دل کہتا: "شاید تم غیر ضروری ہو گئیں۔"
احمر نے کبھی بدتمیزی نہیں کی،
بس موجودگی میں غیر حاضری تھی۔
اور یہی خاموشی سب سے بلند چیخ تھی۔
ایک دن، احمر نے کہا:
"حنا، تمہیں اپنے emotions پر کام کرنا ہوگا۔
تم مجھے تھکا دیتی ہو۔
تمہاری بےچینی… suffocating ہے۔"
بس وہ آخری جملہ تھا۔
حنا نے کچھ نہیں کہا۔
اس رات وہ خاموش رہی،
اور صبح ہونے سے پہلے،
اس نے اپنی منگنی کی انگوٹھی اتار کر میز پر رکھ دی۔
اس نے کوئی وضاحت نہیں دی۔
کوئی الزام نہیں لگایا۔
بس خاموشی سے دروازہ بند کر دیا۔
پہلے دن رونا آیا،
دوسرے دن دل بھاری رہا،
تیسرے دن فون کا انتظار کیا،
چوتھے دن…
اپنے آپ سے پہلی بار سوال کیا:
"میں کس سے مانگ رہی تھی… جو میرے اندر پہلے سے موجود تھا؟"
پانچویں دن، اس نے آئینہ دیکھا —
اور پہلی بار خود کو مجرم نہیں، مکمل محسوس کیا۔
وقت گزرتا گیا۔
احمر نے ایک بار رابطہ کیا،
پوچھا: "تم نے کچھ کہا کیوں نہیں؟"
وہ مسکرائی، اور صرف اتنا کہا:
"کیونکہ تم نے کچھ سنا ہی نہیں تھا۔"
وہ اب بھی حساس ہے،
اب بھی شدت سے جیتی ہے،
مگر اب وہ جان چکی ہے —
اس کی محبت کی قیمت، اس کی خودی نہیں ہو سکتی۔
---
احساس گہرے ہوں، تو تعلق ہلکے نہیں نبھتے۔
جو تمہیں "زیادہ" کہہ کر چھوڑ دے،
وہ تمہاری "گہرائی" کے قابل تھا ہی نہیں۔
Suno is kahani se lesson lo apni personal growth or value khud bnao don't be the pupit of anyone